حاصل زیست لمحات حیات

زندگی میں میں کچھ ایام کویی وقت کویی سفر یاد گار ٹھرتا هے اور بعض لمحات حیات تو حاصل حیات کا سا درجه رکھ جاتے هیں.ایسے هی کچھ لمحات ھماری زندگی کا حصه بنے جنھیں آپ سے SHARE کر رهے هیں.

1991میں فرسٹ ایر نیشنل کالج کا اسٹوڈنٹ تھا اور اسٹوڈنٹ پولیٹکس میں نو وارد تھا اے پی ایم ایس او کا نیا نیا کارکن تھا. همارے ذمهدار نے همیں بتایا که کل 16ستمبر آپ کو ٹی گراؤنڈ عزیزآباد جانا هے جهاں 17ستمبر کے پروگرام کی تیاری هے.هم کالج کے بعد ٹی گراؤنڈ فیڈرل بی ایریا کا رخ کیا تھوڑے بھت گھڈھے کهودے اسٹیج کی ٹیبلیں سیدھی کیں اور همیں اگلے دن صبح کا شیڈول دے دیا گیا. اگلے دن صبح ھم ٹی گراؤنڈ پهنچے تو ھمیں معلوم هوا که ھماری ڈیوٹی الطاف بھایی کے گھر 90 په لگی هے . مجھے یاد هے که صبح اے پی ایم ایس او کا پروگرام تھا اور شام لیبر ڈیویژن کا پروگرام تھا اور اس کے بعد ایک ورایٹی شو تھا.

هم عزیز آباد پهنچے الطاف حسین بھایی کا 120گز کے مکان کے دروازے سے اندر داخل هویے تو ارشدسبیل بھایی نے مخصوص ھدایات دیں که کویی شکایت نه آیے.یاد رکهیں احساس ذمهداری پیدا کریں وغیره وغیره.هم نے الطاف حسین بھایی کو اپنا رھنما اپنا پیشواء مانا تھا اور آج خوش نصیبی سے اے پی ایم ایس او  سیکٹر A کے نمایندے کی حیثیت سے میں اپنے قاعد کو اپنے پیشواء کو اپنے رهنما کو اپنے سامنے پاء رها تھا.میری خوشی و وارفتگی کا عالم یه تھا که سامنے آنے پر هم سلام تک کرنا بھول گیے تھے.الطاف حسین بھایی کرتا پاجامه کریم کلر کی واسکٹ ھلکے سنھرے سلیم شاھی زیب تن کیے
Image

جلسه گاه میں هماری ڈیوٹی بھت اهم تھی.ھم اسٹیج انتظامیه کا حصه تھے.الطاف بھایی کی گاڑی ٹی گراؤنڈ کے استقبالیه کیمپ په رکی لیکن هماری گاڑی سیدھی اسٹیج کی طرف بڑھی.ھمیں سیکیورٹی انچارج سے ھدایات ملی هویی تھیں. ھم دوڑتے هویے اسٹیج په چڑھ گیے ھماری ڈیوٹی تھی که هم مقرر کی ڈایس کی باییں جانب مقرر کو کور Cover کریں گے.اسٹیج الطاف بھایی اور ان کے رفقاء کے لیے سج چکا تھا هم سب اپنی اپنی ڈیوٹیز په موجود تھے گل پاشی کرنے والے طلباء و طالبات بھی تیار تھے.که الطاف حسین بھایی مھاجر قومی موؤمنٹ کی مرکزی قیادت کے ساتھ اسٹیج په تشریف لے آیے.بھت عمده گل پاشی هویی اور پهر پروگرام کا باقاعده آغاز کیا گیا.چیرمین اے پی ایم ایس او نے بات کی اور دوران گفتکو چند ساتھی کیی منزله جھاز سایز کیک لیے اسٹیج په رکھ گیے.ڈایس سے مبارک سلامت کا شور بلند هوا اور اعلان هوا که اب ھم سب کے محبوب قاعد محترم الطاف حسین بھایی خطاب کریں گے.بس پهر کیا تھا کان پڑی آواز سنایی نه دے رهی تھی هر طرف نعره مھاجر و نعره الطاف کی صداییں تھیں.طلباء دیوانه وار هاتھ ھلاتے جارهے تھے اور الطاف حسین بھایی سب کے نعروں کا جواب ھاتھ اٹھا کر ھاتھ لهراکے دیے جارهے تھے.اسٹیج سیکریکٹری پهلے پهل چپ کرانے کی کوشش کرتا رها لیکن پهر خود بھی نعرے مارنے لگا که الطاف بھایی نے سب کو “شششششششششش” که کر چپ کرادیا اور بات کا آغاز کیا.ھم نے ذکر کیا هے که هماری ڈیوٹی ڈایس کے باییں جانب کور دینا تھا. منه همارا عوام کی طرف اور پیٹھ ڈایس کی طرف تھی. جن لوگوں کو میرے کھڑے هونے کی وجه سے اپنا رهبر نظر نھیں آرها تھا وه مجھے نیچے سے هٹ جانے کے اشارے کرتے رهے کبھی ھمیں لعنت دکهایی جاتی که ھٹ سامنے سے لیکن کیا کرتے هٹتے کیسے یه سوچ ھی مسحور کن تھی که میں اپنے قاعد کے اپنے رول ماڈل کے اتنے قریب هوں.

Image

الطاف بھایی نے خطاب کے دوران تعلیم اور اعلی تعلیم کے حصول په زور دیا آپ تعلیم نسواں کے سب سے بڑے حامی رهے هیں سو دوران خطاب خواتین کی اعلی تعلیم په بھت زور دیا. آپ نے دوران خطاب طلباء کو مثبت سرگرمیوں کی تلقین کی والدین کے حوالے سے کها که اگر والدین راضی نه رکھے تو تم لوگوں کا بھایی تم سے ناراض هوجایے گا.سگریٹ نوشی کی ممانعت کی گیی. اساتذه کی طرف سے کچھ شکایات قاعد تحریک کو موصول هویی تھیں جس په که الطاف بھایی ناراض بھی هویے.اور پهر ایک تلوار سے وھ قد آور کیک کاٹا گیا.هر طرف شادیانے تھے نعرے تھے مبارک سلامت کا ایسا شور تھا که لطف آگیا تھا.مجھے یاد هے اسٹیج په اس وقت مسکراتے چھرے کے ساتھ عظیم احمد طارق بھایی ، ڈاکٹر عمران فاروق بھایی ، طارق جاوید بھایی ،سلیم شھزاد بھایی اور جو یاد آرهے هیں ان میں صفدر باقری بھایی ،اور شعیب بخاری بھایی شامل تھے.

مجھے یاد هے که سیکٹر اے کی طرف سے ستار بھایی نے تاج بھی پهنایا اور کراچی کے بے تاج بادشاھ کو تاج ور کیا تھا.

الطاف بھایی کے اٹھتے کے ساتھ هم راسته بناتے ھاتھوں کی زنجیر بناتے هویے بھایی کی گاڑی نکلواتے هویے دیوانه وار پیدل هی گاڑی کے پیچھے بھاگ کھڑے هویے.مزمل اظھار صدیقی و بابر بھایی نے پیچھے سے آکر باییک په بٹھایا اور الطاف بھایی کے قافلے کے ساتھ هم بھی 90 چل پڑے.

ImageImage

90پهنچنے په پتا چلا که چند سیاست دان تشریف لایے هویے تھے اور انتظار کررهے تھے. هم کو بھی کها گیا که گھر جاؤ لیکن هم ملنے الطاف بھایی سے هاتھ ملاکے جانا چاهتے تھے.رش بے تحاشا تھا ھماری یه خواهش تو پوری نه هوسکی لیکن یه چند گھنٹے بھت بڑے استاد ثابت هویے. الطاف بھایی کچھ نه کهتے هویے وه سب کچھ سکها گیے جو آج بڑے بڑے تھنک ٹینکس نه سمجھا سکے.

ھماری زیست کا حاصل یه چند گھنٹے تھے.اس دن اندر کے انسان نے قسم کھایی تھی که ایم کیو ایم چھوڑسکتے هیں الطاف بھایی کو نھیں.

بقلم.کارکن

Author: Junaid Raza Zaidi

The Only Sologon is Pakistan First

7 thoughts on “حاصل زیست لمحات حیات”

Leave a reply to mumairdabeer Cancel reply