لوکل باڈی ایکٹ٢٠١٣ ایک سیاھ قانون

زندگی میں جھاں سے کچھ سیکهنے کو ملے لے لو.اور نظام کے ستایے لوگوں سے بڑا استاد معاشرے میں
کویی نھیں هوتا.

ھمارے محلے میں ایک جگت ماموں هیں جو که اکثر اپنے کسی بھی بھانجے کے ساتھ کسی بھی مسلے په بولنا اور بھی کفن پهاڑ کے بولنا اپنا فرض سمجھتے هیں.سو آج رات پهر اپنے نامعلوم بھانجے کے ساتھ فلیٹ کے گیٹ په بیٹھ کے جو گفتگو فرمارهے تھے وه قلم بند کرنے کی کوشش کی هے.که شاید کسی بھانے هی سھی هم نیند سے جاگیں تو.

بھانجه: ماموں سنا هے تم نے ناظم واظم کا فارم بھردیا هے؟

ماموں: یار بھرا تو تھا لیکن اب واپس لے لیا.
ابے اب ناظم کهاں چیرمین کی بات کرو.ناظم لفظ تو ان سے هضم هی نھیں هوتا.

بھانجا : ھاں ھاں وهی لیکن کیوں؟

ماموں: یار جب ڈپٹی کمشنر کے آفس پهنچے تو بھت سے عقدے کهلے.پتا چلا همارے تو ڈسٹرکٹ کی باؤنڈری هی توڑ ڈالی.ارے غضب خدا کا جمشید ٹاؤن کی باؤنڈری توڑڈالی بغیر

Image

آبادی کا لحاظ رکهے هویے .ایک یو سی (یونین کمیٹی) میں ١٠٠٠٠ ووٹر تو ایک یو سی میں ٥٠٠٠٠ ووٹر.اور یهی سب سے بڑی دھاندلی هے.

بھانجه : ماموں اس طرح تو اگر ایک باؤنڈری میں اپنے ووٹروں په مشتمل ١٠٠٠٠کے حساب سے ٥ یو سیز بن گییں اور دوسرے کے ٥٠٠٠٠ ووٹروں کے حساب سے ایک.یه توکھلم

کھلا دھاندلی هے.

ماموں: یهی تو میں سمجھا رها هوں.


ذرا حلقه بندیاں دیکهیں.سرار ظلم هے که حکومت نے غیر قانونی و غیر آینی حلقه بندیاں کیں.تاکه من پسند نظام من پسند طریقے سے صادق آیے.

بھانجه: ماموں یه تو ظلم هے.یعنی جمھوریت کے ساتھ مذاق هوا یه تو.

ماموں: ابے مذاق گھناؤنا مذاق کهو که ایک الیکٹیبل کو خراب پرفارمنس یا کسی بھی الزام میں ڈپٹی کمشنر ھٹا سکتا هے.یعنی جمھوریت کے چمپین جمھوریت کو بیورو کریسی کی

لونڈی بنا گیے.یار چیرمین بنے کا مقصد تو یه هوا که اب هم کمشنر ، ڈپٹی کمشنر کی غلامی کریں.منختب نماینده تو یرغمال هوگیا نا..

بھانجه :  پچھلے پانچ سال بھی تو کٹے اگلے بھی کٹ جاتے پهر یه ڈرامه کیسا؟
ایڈمنسٹریٹر هی لگادیتے لیکن یه کیا ٹوپی ڈرامه هے.

ماموں: سیاست سمجھو انھوں نے انتخبات کا اعلان کردیا لیکن ٹایم فریم تو دیکهو ٣ دن هوں گے امیدوار کے پاس کمپین کے.دیکهو ١٤کو الیکشن کمیشن نام فاینل اناونس کرے گا اور

Image

١٨ کو الیکشن.هم تین دن میں ٥٠٠٠٠  کی یوسی سے کیسے ملاقاتیں کرلیتے.

بھانجه :  یه نظام ٧٩ کا کمشنری نظام هے نا؟

ماموں : یه بھی ایک بدنصیبی هے.دنیا کهاں سے کھاں پهنچ گیی.چین چاند په هونی والی گفتگو رکارڈ کرارها هے.دنیا ترقیاں کررهی هے اور یه…..اب ذرا سوچو بھانجے اگر کویی تم

کو XT کمپیوٹر دے اور کهے که اب اس کمپیوٹر سے اپنی ریسرچ اپ لوڈ کرلو.تو کیا یه ممکن هے

؟

بھانجه: ھنستے هویے 30 سال پرانی   کنفگریشن کا کمپیوٹر آج چل هی نھیں سکتا.اب تو بچوں کے گیم بھی ڈاؤن لوڈ نھیں هوتے.
ماموں: اور همارے ناعاقبت اندیش حکمران نے همیشه دور جدید کی لڑایی دور قدیم کے هتھیاروں سے لڑی هے.

بھانجه : حیدر آباد میں بھی تو انھوں نے کچھ ایسا هی کام کیا هے؟

 

ماموں: هاں یار بتاؤ ذرا قاسم آباد شھری علاقه دیھی میں تبدیل کردیا اور ایک دیھی علاقے کی آبادی کو شھری علاقه قرار دے کر حیدر آباد میں شامل کردیا.
مراد علی شاھ جیسے آدمی نے ان کی اپنی بنچوں سے احتجاج کیا اور کها که سندھ کے ساتھ ظلم نه کرو.

بھانجه : لیکن گورنر صاحب نےدستخط  کیوں کیے اگر اتنا خراب بل تھا؟ گورنر تو تمھاری والی پارٹی کا هے.

ماموں: یه دستخط  قایم مقام گورنر آغا سراج درانی نے کیے. دنیا کی مھذب جمھوریتوں میں ایسا هی هوتا هے که اگر کسی غلط عمل کو روک نه پاییں تو بایکاٹ کریں کیونکه بل تو واضح اکثریت سے منظور هو کے آیا تھا.ضد کی گنجایش هی نھیں تھی. بھترین احتجاج تھا یه ڈاکٹر صاحب کی طرف سے.

Image

بھانجه : پهر تو وه جاگتی آنکھوں سے سھی دیکه رهے هیں که کراچی حیدر آباد میں ناظم همارا هوگا؟

ماموں: اس کا جواب سنا نھیں تھا که جی آپ کا هوگا تو صد فیصد عذیر بلوچ هی هوگا.

بھانجه : یعنی الیکشن هونے سے پهلے هی متنازعه هوگیے.

ماموں: هاں بالکل اسی کو پری پول رگنگ  کهتے هیں.ڈپٹی کمشنرز ان کے ، سیاھ بلدیاتی قانون ان کا یهی تو دھاندلی هے.

اب چلو دیر هورهی هے تمھاری ممانی کی مسڈ کال آیی هے.کھانے په انتظار هورها هے لیکن ایک بات بتاؤں “مجھے الیکشن هوتے نظر نھیں آرهے” کیسے رکیں گے کیا بھانه بنتا هے لیکن الیکشن نھیں هوتے اور اگر هویے تو دھاندلیوں کے و نیے باب کھل جاییں گے.میرے منه میں خاک لیکن بھت خونریزی هوگی.

تحریر: جنید رضا زیدی
Twitter @junaidraza01

Author: Junaid Raza Zaidi

The Only Sologon is Pakistan First

2 thoughts on “لوکل باڈی ایکٹ٢٠١٣ ایک سیاھ قانون”

  1. جنید صاحب آپ نے ایک بہترین تصویر پیش کی ہے۔ پیپلز پارٹی جمہوریت کی کھال میں چھہا ہوا آمریت ہے۔ جس کی ابتدا ہی 1971 میں ملک ٹوٹنے سے شروع ہوئی اور ایک شخص جو الیکشن میں ہار گیا تھا وہ ملک ٹوٹنے کے بعد ملک کا وزیر اعظم ہوگیا

Leave a comment