بازگشت

 

ایک طویل غیر حاضری کے بعد آج لکھنا بھت مشکل ثابت ہورہاہے۔لکھتے رہیں تو لکھا جاتا ہے ورنہ زنگ تو یھاں ہر چیز کو بھت جلد لگ جایا کرتا ہے۔
کچھ عرصہ قبل قاعد متحدھ قومی موؤمنٹ کا ایک بیان سامنے آیا تھا کہ چند قووتیں مجھے راستے سے ہٹانا چاہتی ہیں انٹرنیشنل اسٹیبلشمنٹ کی آنکھ میں الطاف حسین کھٹکتا ہے۔ ابھی اس بیان کے اجراء کو بھت زیادہ عرصہ نہ گزرا تھا کہ انٹرنیشنل لیول پہ الطاف حسین پہ منفی سوالات سامنے آنے لگے۔کوئی دو چار انٹرنیشنل  رپورٹرز کو تو ٹاسک ہی اینٹی الطاف ملا۔ کئی بھت بڑے بڑے ٹاک شوز میں کردار کشی کی گئی۔ بات طوالت پکڑ جائے گی لیکن بی بی سی پہ نشر ہونے والی ڈاکیومینٹری اور نیویارک ٹائمز کی جانبدار رپورٹس تا حال لوگوں کو نھیں بھولیں کہ کس طرح ONE SIDED بات ہوئی۔

متحدھ قومی موؤمنٹ کے کنوینیر اور الطاف حسین کے دست راست ڈاکٹر عمران فاروق کو لندن میں شھید کردیا گیا۔الطاف حسین کے رفیق کی شھادت کے بعد لکھنے والوں نے الطاف حسین پہ انگلیاں اٹھانا شروع کردی تھیں۔اوون بینٹ جونز ہو یا پاکستان میں بیٹھے نجم سیٹھی یہ تمام نیشنل و انٹرنیشنل لکھت کار الطاف حسین کو اپنی تحاریر میں  سولی چڑھا چکے تھے۔ لندن میں بیٹھے کچھ فری لانسرز بھی مخالفت میں میدان میں کود چکے تھے لیکن ایک تجزیہ نگار ایسا تھا جس نے جاگ ٹی وی پہ بیٹھ کے پیشن گوئی کہ کچھ بھی نھیں ہوگا۔بلکہ منی لانڈرنگ کیس میں الطاف حسین کو پھنسایا جائے گا اور الطاف حسین کے خلاف اسکاٹ لینڈ یارڈ کے پاس کچھ نھیں ہے لیکن چونکہ ڈرامہ اتنا رچایا جاچکا ہے کہ کچھ نہ کچھ تو دکھانا ہے صرف الطاف حسین کو پریشان کیا جائے گا۔اور الطاف حسین کو پھنسایا منی لانڈرنگ میں جائے گا۔  یہ صحافی تھے شاھد مسعود۔ اور یہی ہو  رہا ہے

بظاہر یہ سب کچھ ایسے ہی ہوتا دکھائی دے رہا ہے لیکن کیوں ! آخر وہہ کیا وجوھات ہیں کہ   آج اچانک پاکستان سے چندے کی یا دیگر ذرائع سے لندن آتا جاتا پیسہ منی لانڈرنگ کے زمرے میں آگیا۔ یہ پیسہ اسی طرح ۷۸ سے جمع ہورہاتھا اور ان ہی حوالوں کے ذریعے ۹۲ سے لندن جارہا تھا ۔ ایم کیو ایم کا  یہ کوئی نیا قدم نھیں تھا۔

ایسا کچھ نیا اور کچھ انھونی اچانک سے نھیں ہوئی کہ اچانک سارے مارگیج کیسز کھلنے لگے اور الطاف حسین کے رفقاء کو پولیس نے تنگ کرنا شروع کردیا۔ در حقیقت بدلا کچھ نھیں بدلے تو انٹرنیشنل پلیئرز کے مفادات بدلے وھ جو کل تک انٹرنیشنل پلیرز کے دشمن تھے اب جگہ جگہ دوست بنتے دکھائی دے رہے ہیں۔یہاں مراد جھادی گروپس اور پرو اسلامی تحاریک ہیں۔ قطر میں مذاکرات ہوں یا سوئس کانفرنس   ، لیبیا کی موجودھ صورتحال ہو یا بحرین و دیگر عرب و خلیجی ریاستوں کی صورتحال اس بات کی گواھ ہے کہ اسلامی مجاھدین اور پرو اسلامی حکومتوں کا قیام  عمل میں آرہا ہے اور وھ  لبرلز اور معتدل قووتیں جو انٹرنیشنل اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھ پہ بیعت کرنے پہ تیار نھیں ہیں ان کے گرد دنیا میں گھیرا تنگ ہورہا ہے۔ جب تک پرو   اسلامی جھادی قووتوں سے انٹرنیشنل پلیرز  کی جنگ تھی تو یہ قوتیں  برسر اقتدار رہیں اب یہ معتدل قوتیں بحرین ، لیبیا ، و دیگر ممالک میں اپنی بقاء کی جنگ لڑرہی ہیں۔

کچھ ایسی ہی صورتحال پاکستان میں بھی درپیش ہے جس پہ ابھی بات ہوگی لیکن انٹرنیشنل پلیئرز کا طریقہ واردات اس دفعہ بھت مختلف رہا ہے ۔ تمام متعلقہ ممالک میں الیکٹورل تبدیلی لائی گئی ۔ یعنی اس دفہ خلیجی و عرب ریاستوں میں بیلٹ کے ذریعے اسلامی مجاھدین اور پرو اسلامی مجاھدین حکومتوں کا قیام عمل میں آیا ہے۔ اگر ایسا سب کچھ ایساہی نھیں ہے تو کیوں لیبیا میں اسٹیٹ کے باغیوں سے مزاکرات ہورہے ہیں مصر میں پرو القاعدھ حکومت کا قیام عمل میں آچکا ہے۔آج امریکہ افغانستان میں  تحریک طالبان کے ساتھ بیٹتھا نظر   یعی کل جو دشمن تھے  وھ دوست بنتے جارہے ہیں۔

اس صورتحال کو سامنے رکھا جائے تو بات واضح ہوتی ہے کہ ہمارے ملک میں بھی پچھلے سال ہی انتخابات ہوئے ہیں اور اتنی ھیوی انویسٹمنٹ کے نتیجے میں رکاوٹ صرف سندھ کے شھروں میں نظر آئی ۔ انتخابات کے نتیجے میں جو حکومت بنی اس نے حسب توقع فوری مذاکرات کا در کھولا حکومتی سطح پہ تو جنگ بندی ہوگئی کمیٹیاں بن گئیں گلے ملتے رہے قیدیوں کی رہائی تک کی باتیں سنی گئیں سب یار بن گئے لیکن ارض پاک میں ان تمام مصافحوں و معانقوں سے نہ پاک فوج خوش تھی نہ الطاف حسین ۔ اگر کوئی رکاوٹ خیبر سے کراچی تک انتھا پسندی کو ہے تو وہ افواج پاکستان اور اپنی تیئیں الطاف حسین ۔ اور اس وقت یورپی فنڈنگ سے چلنے والی چند این جی اوز ،ایک مخصو ص میڈیا گروپ تو مستقل افواج پاکستان کو بدنام کرنے میں لگا ہے اور کسی طرح مقتدر حلقے الطاف حسین کو دام میں پھنسانے کی کاوشوں میں لگے ہیں۔ عمران فاروق مرڈر کیس ہو یا پیسے کی جنیریشن کے مسائل ، منی لانڈرنگ ہو یا کوئی اور مارگیج کیس مقصدیت صرف بلیک میلنگ نظر آتی ہے ۔

الطاف حسین کے گرد بدنامی کے گھیرے ہوں یا آئی ایس آئی اسکینڈل میں پاک فوج کو داغ دار کرنے کی سعی اس کے مقاصد پہ انشاءاللھ اگلی بار لکھیں گے لیکن دعائے حقیر فقیر یہ ہے کہ پروردگار عالم  ہر قسم کی سازش بھت جلد ناکام ہو  اپنے دائمی انجام کو پہنچے۔ اور محبان پاکستان کو فتح مبین نصیب ہو۔ آمین بجاھ نبی الامین علیھ الصلوۃ و التسلیم۔